Wednesday, July 15, 2015

صفورا گوٹھ ملزمان، بوہری مسجد اور آئی آر سی امام بارگاہ گرنیڈ حملے میں بھی ملوث ہیں

0 comments






























شیعہ آواز  (شیعہ نیوز)  ایک عینی شاہد نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے شناختی پریڈ کے دوران بوہری برادری کی مسجد پر دھماکے کے دو ملزمان کو پہچان لیا۔ ان دونوں ملزمان کے نام سعد عزیز عرف ٹن ٹن عرف جان اور طاہر حسین منہاس عرف سائیں ہیں۔ انہیں صفورا گوٹھ کے نزدیک شیعہ اسماعیلی برادری کی بس پر سفاکانہ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ حقانی چوک پر صالح مسجد کے باہر امام بارگاہ کے علاقے میں بیس مارچ کو نمازِ جمعہ کے دوران موٹرسائیکل میں بم نصب کرکے دھماکہ کرنے کے الزام پر بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس دھماکے میں دو افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ ان ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش کیا۔ جیوڈیشل مجسٹریٹ (جنوبی) نے تمام قانونی لوازمات کی تکمیل کے بعد یہ شناختی پریڈ منعقد کی۔ جب مجسٹریٹ نے گواہ کو بلایا تو یہ ملزمان فرضی افراد کی ایک قطار میں کھڑے تھے۔ گواہ اس دھماکے میں زخمی ہوگیا تھا۔ قطار میں ملزمان کی جگہوں کو تبدیل کرکے شناختی پریڈ کو تین مرتبہ دوہرایا گیا۔ گواہ نے تینوں مرتبہ فرضی افراد کے درمیان کھڑے ان دونوں ملزمان کو بخوبی پہنچان لیا، اور حلفیہ طور پر بیان کیا کہ انہوں نے ان ملزمان کو بم دھماکے سے قبل جائے وقوعہ پر دیکھا تھا۔ اسی دوران انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے ان دنوں ملزمان کو اس کیس میں 22 جولائی تک جیل میں رکھنے کا ریمانڈ دیتے ہوئے تفتیشی افسر سے کہا کہ وہ اگلی سماعت تک تفتیشی رپورٹ جمع کرائیں۔ انسدادِ دہشت گردی کی ایک دوسری عدالت نے صفورا گوٹھ بس قتل عام کے کیس میں سعد عزیز، طاہر منہاس اور ان کے ساتھ عطاء الرحمان عرف ملک کے جسمانی ریمانڈ میں پندرہ جولائی تک توسیع کردی۔ واضح رہے کہ ان ملزمان پر ان کے مفرور ساتھیوں اور ایک خاتون سمیت شیعہ اسماعیلی برادری کے افراد کے قتل کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے 13 مئی کو صفورا گوٹھ کے قریب شیعہ اسماعیلی برادری کی بس پر سفاکانہ حملہ کیا تھا۔ حال ہی میں ایک مجسٹریٹ کی جانب سے منعقد کی گئی شناختی پریڈ کے دوران پانچ عینی شاہدین نے سعد اور طاہر کو پہنچان لیا تھا۔ انہی ملزمان پر سوشل میڈیا کی مہم جو اور انسانی حقوق کی سرگرم رہنما سبین محمود کو اپریل میں قتل کرنے اور مارچ میں نارتھ ناظم آباد میں ایک نجی اسکول پر گرینیڈ حملے کے الزام میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سعد عزیز کے خلاف 16 اپریل کو ایک امریکی شہری اور جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کراچی کی وائس پرنسپل ڈیبرا لوبو کو گولی مار کر زخمی کرنے کے الزام میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سعد عزیز اپنے مفرور ساتھیوں سمیت مبینہ طور پر گزشتہ سال اکتوبر میں مجلس کے دوران اسلامک ریسرچ سینٹر امام بارگاہ پر گرینیڈ حملے میں بھی ملوث تھا۔ اس گرینیڈ حملے سے ایک کم سن بچی ہلاک جبکہ بہت سے بچے اور خواتین زخمی ہوگئی تھیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔